اکتوبرمیں 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ

  • یہ مسلسل تیسرا مہینہ ہے جب پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ میں سرپلس ریکارڈ کیا گیا ہے
اپ ڈیٹ 18 نومبر 2024

رواں سال اکتوبر کے دوران پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر2024 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 34 کروڑ 90 لاکھ ڈالرکے سرپلس میں رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 287 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا ۔

کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا یہ لگاتار تیسرا مہینہ ہے۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے ایک نوٹ میں کہا کہ یہ سرپلس ترسیلات زر میں 7 فیصد اور سالانہ 24 فیصد اضافے کی وجہ سے ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ستمبر 2024 میں سرپلس 119 ملین ڈالر بتایا گیا تھا لیکن اسٹیٹ بینک نے تازہ ترین اعداد و شمار میں اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے 86 ملین ڈالر کردیا ہے۔

مجموعی طور پر، یہ اعداد و شمار پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو موجودہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں 218 ملین ڈالر کے سرپلس میں لے آیا ہے جبکہ پچھلے مالی سال کے اسی دورانیے میں 1.528 ارب ڈالر کا بڑا خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

بریک ڈاؤن

اکتوبر 2024ء میں ملک کی اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات 3.711 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 3.327 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 12 فیصد زیادہ ہیں۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق اکتوبر 2024 ء کے دوران درآمدات 5.558 ارب ڈالر رہیں جو سالانہ 7 فیصد اضافہ ہے۔

کارکنوں کی ترسیلات زر 3.052 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 24 فیصد زیادہ ہیں۔

کم اقتصادی نمو کے ساتھ افراط زر میں اضافے نے پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے میں مدد کی ہے اور برآمدات میں اضافے سے بھی اس مقصد میں مدد ملی ہے۔ بلند شرح سود اور درآمدات پر کچھ پابندیوں نے پالیسی سازوں کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے مقصد میں بھی مدد کی ہے۔

رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر

مالی سال 2025 کے پہلے 4 ماہ میں اشیاء اور خدمات کی مجموعی برآمدات کا حجم 13.11 ارب ڈالر رہا۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اس عرصے کے دوران درآمدات 22 ارب 43 کروڑ ڈالر رہیں۔

کارکنوں کی ترسیلات زر 11.85 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 8.79 ارب ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 35 فیصد زیادہ ہیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ پاکستان کے لیے اہم اعداد و شمار ہے جو اپنی معیشت چلانے کے لیے درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

بڑھتے ہوئے خسارے سے شرح مبادلہ پر دباؤ پڑتا ہے اور سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو جاتے ہیں جبکہ اس کے برعکس صورتحال میں یہ اثرات الٹ جاتے ہیں۔

Read Comments