وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ 2025-26 کے اجلاس سے خطاب میں تجویز پیش کی ہے کہ سالانہ ایک کروڑ روپے سے زائد آمدنی والے افراد پر عائد اضافی ٹیکس (سرچارج) میں ایک فیصد کمی کی جائے۔ یہ اقدام ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت کے برین ڈرین روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
موجودہ 10 فیصد اضافی ٹیکس کو حکومت 9 فیصد تک کم کرنے جا رہی ہے کیونکہ ایسے افراد کے ملک چھوڑنے سےملکی معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا اعتراف کیا گیا ہے۔
معاشی سروے 2024-25 کے مطابق جو پیر کو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کیا ہے، بیروزگاری اور بیرون ملک روزگار کے لیے بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (بی ای اینڈ او ای) اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کارپوریشن (او ای سی) نے 2024 میں 7,27,381 کارکنان کو بیرون ملک روزگار کے لیے رجسٹرڈ کیا تھا۔
بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ (بی ای اینڈ او ای) کے اعداد و شمار کے مطابق 62 فیصد (452,562) پاکستانی کارکنوں نے روزگار کے لیے سعودی عرب کا رخ کیا جبکہ 11 فیصد نے عمان کو ترجیح دی۔ متحدہ عرب امارات نے 64,130 (9 فیصد) جبکہ قطر نے 40,818 (6 فیصد) پاکستانیوں کو ملازمت دی۔ بحرین اور ملائیشیا نے بالترتیب 25,198 (3 فیصد) اور 5,790 (1 فیصد) کارکنوں کو روزگار فراہم کیا ہے۔
2024 میں بیرون ملک نقل مکانی کرنے والے کارکنوں میں سب سے زیادہ تعداد پنجاب کے رہائشیوں کی تھی (404,345)، اس کے بعد خیبر پختونخوا (187,103)، سندھ (60,424) اور قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے (29,937) کارکن شامل تھے۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنرمند افراد کا بیرون ملک روزگار کے لئے جانا پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک بڑھتا ہوا چیلنج بن چکا ہے، جہاں سے ہنر مند افراد ترقی یافتہ ممالک کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجوہات میں زیادہ تنخواہیں، جدید ٹیکنالوجی تک رسائی، بہتر معیار زندگی اور مستحکم سیاسی ماحول شامل ہیں۔
Comments