شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا( کے سی این اے) کے مطابق شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے نئے سال سے قبل گزشتہ ہفتے ملک کی حکمراں جماعت کا ایک اہم اجلاس منعقد کیا تھا۔
پارٹی اور حکومتی عہدیداروں کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شمالی کوریا اپنی سلامتی اور قومی مفادات کے لیے امریکہ کا مقابلہ کرنے کے لیے ’سخت ترین‘ حکمت عملی اپنائے گا۔
کے سی این اے کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جنوبی کوریا، امریکہ اور جاپان کے درمیان اتحاد ایک ”جوہری فوجی بلاک“ تک پھیل گیا ہے اور جنوبی کوریا امریکہ کے لئے ”کمیونسٹ مخالف چوکی“ بن گیا ہے۔
یہ حقیقت واضح طور پر ظاہر کرتی ہے کہ ہمیں کس سمت میں آگے بڑھنا چاہئے اور ہمیں کیا کرنا چاہئے اور کیسے کرنا چاہئے۔
رپورٹ کے مطابق 23 اور 27 دسمبر کو ہونے والے اجلاس میں اس سال کے اوائل میں سیلاب سے نمٹنے کے طریقہ کار کا بھی جائزہ لیا گیا، جس میں متاثرہ افراد کو دارالحکومت پیانگ یانگ لانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
اجلاس کے دوران انہوں نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔
کم جونگ ان نے دفاعی سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت پر بھی زور دیا تاکہ ملک کی جنگی مزاحمت کو بڑھایا جا سکے۔ اس طرح کے اجلاس اکثر چند دنوں تک جاری رہتے ہیں۔
پیانگ یانگ نے پارٹی سیکریٹری پاک تھائی سونگ کو کم ٹوک ہن کی جگہ نیا وزیر اعظم نامزد کیا ہے۔ وزیر خارجہ چو سن ہوئی کو پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے طاقتور پولٹ بیورو کا رکن نامزد کیا گیا تھا۔
کوریا کی ورکرز پارٹی کی آٹھویں مرکزی کمیٹی کا گیارہواں مکمل اجلاس ایک سال مکمل ہو رہا ہے جس میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کم جونگ ان کے ساتھ ملاقات کی اور ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں باہمی دفاع کا وعدہ بھی شامل تھا۔
واشنگٹن اور سیئول نے دونوں ممالک کے فوجی تعاون کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ میں روس کے لیے لڑنے کے لیے شمالی کوریا کے فوجی بھیجے گئے ہیں۔
Comments