پاکستان نے میزائل پروگرام سے متعلق امریکی عہدیدار کی وارننگ ’بے بنیاد‘ قرار دیکر مسترد کردی
- امریکی عہدیدار کا بیان غیر معقول ہے، تاریخ کو مد نظر نہیں رکھا گیا، دفتر خارجہ
دفتر خارجہ نے ہفتے کو اپنے بیان میں سینئر امریکی عہدیدار کے اس دعوے کو بے بنیاد اور ”غیر معقول“ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام امریکہ کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
اس سے پہلے امریکی نائب مشیر برائے قومی سلامتی جون فائنر نے کہا تھا کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری اسے ایک ”ابھرتا ہوا خطرہ“ بنا رہی ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے بیلسٹک میزائل پروگرام سے متعلق پابندیوں کے نئے دور کے اعلان کے ایک روز بعد جون فائنر کا یہ بیان 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان قریبی تعلقات میں دراڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔
اسی طرح ایک پریس بریفنگ کے دوران امریکہ کے پرنسپل ڈپٹی ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا کہ امریکہ جوہری عدم پھیلاؤ کے عالمی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے اور پاکستان اس میں ایک اہم شراکت دار ہے۔
تاہم ہم نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے اپنے خدشات کو واضح اور مستقل طور پر بیان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ امریکی پالیسی ہے کہ پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار کیا جائے۔
جون فائنر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے دفتر خارجہ نے کہا کہ مبینہ خطرے کا تاثر ’افسوسناک‘ ہے۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ الزامات بے بنیاد اور غیر معقول ہیں۔
دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان کی اسٹریٹجک صلاحیتیں صرف اپنی خودمختاری کے دفاع اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے ہیں اور اسے کسی دوسرے ملک کے لئے خطرہ نہیں سمجھنا جانا چاہئے۔
بیان میں امریکہ کے ساتھ پاکستان کے تعاون بالخصوص انسداد دہشت گردی کی کوششوں کے حوالے سے طویل تاریخ کو بھی اجاگر کیا گیا جبکہ علاقائی سلامتی اور استحکام سمیت تمام امور پر تعمیری بات چیت کے اپنے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں نمایاں نشیب و فراز آئے ہیں۔ دونوں ممالک نے سرد جنگ کے دوران اور نائن الیون کے بعد القاعدہ کے خلاف جنگ میں تعاون کیا۔
تاہم پاکستان میں فوج کی جانب سے اقتدار میں آنے، افغانستان میں 1996-2001 تک طالبان کی حکومت کی حمایت اور جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کی وجہ سے تعلقات تناؤ کا شکار رہے ہیں۔
Comments