پاکستان

ڈی چوک احتجاج: پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر کا مبینہ اموات کی تحقیقات کا مطالبہ

  • پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ 26 نومبر کو ڈی چوک پر مظاہرین کے خلاف آپریشن میں 12 افراد جاں بحق ہوئے تھے
شائع December 11, 2024

۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر علی خان نے بدھ کے روز حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ دارالحکومت میں حالیہ احتجاج کے دوران پارٹی کے مظاہرین کی اموات کی تحقیقات شروع کی جائیں۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر پارلیمنٹ کی نگرانی میں تحقیقات آگے نہیں بڑھیں تو مزید مظاہرے کیے جائیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی گوہرعلی خان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے نواز شریف پر ’قتل کا حکم‘ جاری کرنے کا الزام کے ساتھ ساتھ یہ الزام بھی لگایا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے نیٹو کی جانب سے فراہم کردہ مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا۔

وزارت داخلہ نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے دھرنے کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای اے) کی جانب سے کیے گئے ’کامیاب آپریشن‘ کے دوران مظاہرین میں سے کسی کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں گزشتہ ماہ ایک قافلہ وفاقی دارالحکومت کے انتہائی مضبوط دفاعی حصار والے علاقے( ریڈ زون) کے ارد گرد اس وقت پہنچ گیا تھا جب وہ متعدد سیکورٹی رکاوٹوں کو توڑتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا۔ بعدازں پی ٹی آئی کے ہزاروں مظاہرین اسلام آباد کے مرکز میں جمع ہوئے تھے۔

تاہم پی ٹی آئی نے دارالحکومت اسلام آباد میں نصف شب کو سیکورٹی فورسز کی جانب سے اچانک چھاپہ مار آپریشن کے بعد اپنا احتجاج ختم کر دیا تھا جس میں سیکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا۔

مذکورہ پیشرفت کے بعد وزارت کی جانب جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے زیر اہتمام احتجاج گزشتہ رات مظاہرین کے خلاف آپریشن کے نتیجے میں پرامن طور پرختم کردیا گیا۔ بیان میں وضاحت کی گئی کہ آپریشن کے دوران مظاہرین میں سے کسی بھی شخص کی موت کی اطلاع نہیں اور اس حوالے سے زیر گردش تما دعوے بے بنیاد اور غیر مصدقہ ہیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت نے حکام پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کے وحشیانہ استعمال کا الزام عائد کیا ہے۔

بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ وہ ان کی تقریر کا احاطہ ’اسلام آباد میں ہونے والا قتل عام‘ ہوگا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے مطالبہ کیا کہ اگر گولیاں چلائی گئی ہیں تو بھی سوالات کے جوابات دینے، معافی مانگنے، تحقیقات کرنے اور متاثرین کو معاوضہ دینے کی ہمت ہونی چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں مظاہرین پرامن تھے اور ان کے پاس ہتھیار نہیں تھے اور نہ ہی انہوں نے گوریلا طاقت کا استعمال کیا تھا۔

بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ مارے جانے والے پاکستانی شہری تھے۔

یاد رہے کہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے وزیراعلیٰ گنڈاپورنے دعویٰ کیا تھا کہ “پی ٹی آئی کا دھرنا اب بھی جاری ہے۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا تھا کہ یہ احتجاج ایک تحریک ہے جو اس وقت تک جاری رہے گی جب تک عمران خان اسے ختم کرنے کا نہیں کہہ دیتے۔

علی امین گنڈا پورکا کہنا تھا کہ ہم تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔ ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا ہے، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا ہے۔ ہمارے رہنما جیل میں ہیں، ہمارے لیڈر کی اہلیہ کو جیل میں ڈالا گیا تھا۔

بعدازاں پی ٹی آئی نے اس رات اسلام آباد میں پارٹی مظاہرین کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں(ایل ای اے) کے آپریشن میں کچھ ہلاکتوں کا دعویٰ کیا تھا جسے وزارت داخلہ نے مسترد کردیا تھا۔

Comments

200 حروف