بینکنگ سیکٹر کا مجموعی ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) 29 نومبر 2024 تک تقریبا 48 فیصد تک پہنچ گیا۔

عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے بدھ کو کہا کہ بینکنگ سیکٹر کا اے ڈی آر 29 نومبر 2024 تک بہتر ہو کر 47.8 فیصد ہو گیا جو اکتوبر 2024 میں 44.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا تھا۔

قبل ازیں اگست 2024 میں یہ تناسب 38.4 فیصد تھا۔ اس کے بعد سے اے ڈی آر میں 944 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کا اضافہ ہوا ہے اور یہ 47.8 فیصد کی موجودہ سطح پر پہنچ گیا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق 29 نومبر 2024 تک بینکنگ سیکٹر کے ایڈوانسز 14.9 کھرب روپے تک پہنچ گئیں، جو اکتوبر 2024 میں 13.8 کھرب روپے تھے۔

دریں اثناء 29 نومبر 2024 ء تک اس شعبے کے ڈپازٹس 31.1 ٹریلین روپے پر مستحکم رہے۔

حکومت نے فنانس ایکٹ 2022 کے ذریعے بینکوں کے لیے اے ڈی آر ریشو 50 فیصد سے کم رکھنے والے سرمایہ کاری آمدنی پر زیادہ ٹیکس کی شرحیں متعارف کرائیں۔اس ٹیکس کا مقصد تجارتی قرضوں میں اضافہ کرنا اور غیر فعال آمدنی کو زیادہ شرح پر ٹیکس لگانا ہے۔

اس لیے اس اضافی ٹیکس سے بچنے اور زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے، بینک پرائیویٹ شعبے کو قرضے فراہم کرنے میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں تاکہ 50 فیصد اے ڈی آر ہدف کو حاصل کیا جا سکے اور کچھ اقدامات کیے ہیں تاکہ بڑے ڈپازٹس کو روکنے کی کوشش کی جا سکے۔

گزشتہ ماہ حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے ممکنہ ٹیکس سے بچنے کے لیے کچھ کمرشل بینکوں نے ماہ کے آخری دن ایک ارب روپے سے 5 ارب روپے تک کے ڈپازٹس/بیلنس رکھنے والے اکاؤنٹس کی چیکنگ پر 5 سے 6 فیصد ماہانہ فیس عائد کرنے کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد بڑے ڈپازٹس کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔

تاہم، یہ فیس بعد میں واپس لے لی گئی کیونکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں کو کچھ ریلیف دیا اور باقاعدہ طور پر اعلان کیا کہ مالیاتی اداروں، عوامی شعبے کی کمپنیوں اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ڈپازٹس پر منیمم پروفٹ ریٹ کی شرط لاگو نہیں ہو گی۔

منگل کو نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں اے ڈی آر کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

شرکاء نے معیشت کے پیداواری شعبوں کو مجموعی طور پر قرضوں کے حوالے سے اے ڈی آر پالیسی کے استعمال، ٹیکس محصولات کے اہداف پر اس کے اثرات اور بینکاری شعبے کے لئے بہترین ماحول پر تبادلہ خیال کیا۔

Comments

200 حروف