اسٹاک مارکیٹ میں مثبت رحجان بحال، کے ایس ای 100 انڈیکس تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند
- کے ایس ای 100 انڈیکس 110,749 پوائنٹس پر جاپہنچا، آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینک، فرٹیلائزر ودیگر سیکٹر متحرک
پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں منگل کو فروخت کے دباؤ کے بعد بدھ کے کاروباری روز تیزی کی لہر کی واپسی ہوئی ہے اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1900 سے زائد پوائنٹس کے اضافے سے 1 لاکھ 10 ہزار 810 پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوا ہے۔
اسٹاک مارکیٹ کا آغاز مضبوط خریداری کے ساتھ ہوا جس سے انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 111,012.01 پوائنٹس تک پہنچ گیا۔
کاروبار کے اختتام پر بینچ مارک انڈیکس 1,913.56 پوائنٹس یا 1.76 فیصد اضافے کے ساتھ 110,810.21 پوائنٹس پر بند ہوا۔
آٹوموبائل اسمبلرز، سیمنٹ، کمرشل بینکوں، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں، او ایم سیز، ریفائنری اور پاور جنریشن سمیت اہم شعبوں میں خریداری دیکھی گئی۔ حبکو، این آر ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی، شیل، اینگرو، این بی پی، ایم ای بی ایل، ایچ بی ایل اور یو بی ایل کے حصص میں تیزی کا رجحان رہا۔
خریداری کا رجحان بہتر معاشی اشاریوں کی وجہ سے ہوا جس میں افراط زر کی شرح میں کمی بھی شامل ہے جو نومبر میں کم ہوکر 4.9 فیصد رہ گئی۔ مہنگائی میں کمی نے مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے آئندہ اجلاس کے دوران پالیسی ریٹ میں مزید کٹوتی کی توقعات بڑھادی ہیں۔
بینکنگ سیکٹر میں ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے منگل کو ایک اعلی سطح اجلاس منعقد ہوا۔ شرکاء نے معیشت کے پیداواری شعبوں کو مجموعی طور پر قرضوں کے حوالے سے اے ڈی آر پالیسی کے استعمال، ٹیکس محصولات کے اہداف پر اس کے اثرات اور بینکاری شعبے کے لئے بہترین ماحول پر تبادلہ خیال کیا۔
حکومت نے فنانس ایکٹ 2022 کے تحت 50 فیصد سے کم اے ڈی آر تناسب والے بینکوں کے لئے سرمایہ کاری کی آمدنی پر زیادہ ٹیکس کی شرح متعارف کرائی تھی۔ اس ٹیکس کا مقصد تجارتی قرضوں میں اضافہ کرنا اور غیر فعال آمدنی کو زیادہ شرح پر ٹیکس لگانا ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 1,073.74 پوائنٹس یا 0.98 فیصد کی کمی سے 108,896.65 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
بدھ کو ایشیائی اسٹاک مارکیٹس اور ڈالر میں استحکام دیکھا گیا، کیونکہ کینیڈا میں متوقع شرح سود میں کمی اور امریکی افراط زر کی رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے جس سے فیڈرل ریزرو کے دوبارہ شرح سود کم کرنے کے امکانات مضبوط ہو گئے۔
سرمایہ کار محتاط ہیں کیونکہ اگلے ہفتے امریکی شرح سود میں کمی کے 85 فیصد امکانات ہیں اور وال اسٹریٹ انڈیکس ریکارڈ بلند ترین سطح کے قریب ہے جس سے مایوسی کی گنجائش باقی ہے۔
ایس اینڈ پی 500 میں راتوں رات 0.3 فیصد کی گراوٹ آئی تھی حالانکہ یہ صرف 65 پوائنٹس تھا یا اپنی اب تک کی بلند ترین سطح سے ایک فیصد کم تھا۔
ایشیا کی صبح امریکی فیوچرز میں 0.1 فیصد اضافہ ہوا۔ جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کا ایم ایس سی آئی کا وسیع ترین انڈیکس مستحکم رہا اور جاپان کا نکی 0.4 فیصد گرگیا۔
بلومبرگ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق نپون اسٹیل کے 15 ارب ڈالر کے ٹیک اوور کی بولی کو روک دیا جائے گا جس کے بعد امریکی اسٹیل کے حصص میں راتوں رات تقریبا 10 فیصد کمی واقع ہوئی تھی۔
دریں اثناء انٹر بینک مارکیٹ میں بدھ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 0.04 فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 0.12 پیسے کی کمی کے ساتھ 278 روپے 17 پیسے پر بند ہوا۔
آل شیئر انڈیکس پر حجم منگل کے روز 1,548.30 ملین سے کم ہو کر 1,080.02 ملین رہ گیا۔
حصص کی مالیت گزشتہ سیشن کے 68.81 ارب روپے سے گھٹ کر 47.14 ارب روپے رہ گئی۔
کے الیکٹرک لمیٹڈ 135.92 ملین شیئرز کے ساتھ سب سے آگے رہی، اس کے بعد ورلڈ کال ٹیلی کام 73.53 ملین شیئرز اور فوجی فوڈز لمیٹڈ 57.12 ملین شیئرز کے ساتھ باالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہیں۔
بدھ کومجموعی طور پر 472 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 288 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 130 میں کمی جبکہ 54 کی قیمتوں میں استحکام ریکارڈ کیا گیا۔
1: https://i.brecorder.com/primary/2024/12/11161843d0fd381.jpg
Comments