اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ میں گاڑی پر حملہ کرکے ایک ایسے شخص کو نشانہ بنایا ہے جس پر الزام تھا کہ وہ 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں ملوث تھا۔ اسرائیل کا کہنہاے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کررہا ہے کہ مارا گیا شخص عالمی امدادی ادارے ”ورلڈ سینٹرل کچن“ کا ملازم تھا۔

غزہ میں گزشتہ رات اور ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کے حملوں میں کم از کم 32 فلسطینی شہید ہوئے ہیں جبکہ بیشتر شہادتیں شمالی علاقوں میں ہوئیں۔

بعد ازاں طبی ذرائع نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے جنوبی علاقے میں امداد کے حصول کیلئے جمع فلسطینیوں کے ہجوم کے قریب ایک گاڑی پر فضائی حملہ کیا جس کے نتیجے میں 7 افراد شہید ہوئے۔

رہائشیوں اور حماس سے وابستہ ذرائع کے جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا وہ غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کی نگرانی کرنے والے سیکورٹی اہلکاروں کی تھی۔

غزہ سول ڈیفنس اور فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق غزہ میں گزشتہ شب اور ہفتے کو بمباری میں مجموعی طور پر 32 شہادتیں ہوئیں جن میں 7 افراد کو وسطی غزہ میں ایک گھر پر بمباری میں نشانہ بنایا گیا۔

غزہ کے سول ڈیفنس نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ پر حملوں میں اس کا ایک افسر بھی شہید ہوا ہے جس کے بعد 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اس کے شہید کارکنوں کی تعداد 88 ہوگئی ہے۔

اس سے قبل ہفتے کے روز وفا نے خبر دی تھی کہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں ایک گاڑی پر بمباری کے نتیجے میں امریکہ میں قائم غیر سرکاری امدادی ادارے ورلڈ سینٹرل کچن کے تین ملازمین ہلاک ہو گئے تھے۔

ورلڈ سینٹرل کچن نے اب تک اس واقعے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

Comments

200 حروف