حکام کا کہنا ہے کہ پاراچنار کے قریب پشاور جانے والے مسافروں کے قافلے پر ہولناک حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 40 سے زائد افراد جاں بحق اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

ڈی ایچ او اپر کرم ڈاکٹر قیصر عباس نے ٹیلی فون پر تصدیق کی کہ فائرنگ کے نتیجے میں 42 مسافر جاں بحق ہوئے ہیں جن میں 7 خواتین اور ایک 9 سالہ بچی بھی شامل ہے جبکہ اب تک 30 سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ قیصر عباس نے بتایا کہ 38 جاں بحق افراد کی لاشیں علی زئی سے ڈی ایچ کیو پاراچنار منتقل کردی گئی ہیں۔

صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم شہباز شریف اور دیگر نے مسافروں کے قافلے پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

چیف سیکریٹری ندیم اسلم چوہدری نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ یہ ایک بڑا سانحہ ہے اور اموات کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

پاراچنار کے ایک مقامی رہائشی زیارت حسین نے ٹیلی فون پر روئٹرز کو بتایا کہ مسافر گاڑیوں کے دو قافلے تھے، ایک پشاور سے پارا چنار اور دوسرا پارا چنار سے پشاور جا رہا تھا،اسی دوران مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کردی۔

پاکستان میں رواں سال خاص طور پر بلوچستان اورخیبرپختونخوا میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

بدھ کے روز کے پی کے ضلع بنوں میں خودکش حملے میں 12 سیکیورٹی اہلکار شہید ہو گئے تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ 19 نومبر 2024 کو خوارج نے ضلع بنوں کے علاقے ملی خیل میں مشترکہ چیک پوسٹ پر حملے کی کوشش کی۔

بیان مین مزید کہا گیا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں چھ خوارج کو جہنم میں بھیج دیا گیا۔

فوج کے میڈیا ونگ نے بتایا کہ چوکی میں داخل ہونے کی کوشش کو ہمارے جوانوں نے مؤثر طورپرناکام بنا دیا ، جس کی وجہ سے خوارج نے مجبورہوکردھماکہ خیز مواد سے لدی گاڑی چوکی کے احاطے کی دیوار سے ٹکرادی۔

رواں سال اکتوبرمیں ضلع کرم میں ایک تازہ قبائلی جھڑپ میں تین خواتین اور دو بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

’دہشت گردوں کو کچلنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں‘

منگل کو نیشنل ایکشن پلان کی فیڈرل اپیکس کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں امن اور ترقی کے لئے دہشت گرد عناصر کو کچلنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

اجلاس کو سیکیورٹی کے بدلتے ہوئے منظرنامے اور انسداد دہشت گردی اور امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر اہم چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کئے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی تھی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دہشت گردی کو پاکستان کے لیے سب سے بڑا چیلنج قرار دیا تھا۔

کمیٹی نے بلوچستان میں سرگرم دہشت گرد تنظیموں بشمول مجید بریگیڈ، بی ایل اے، بی ایل ایف اور براس کے خلاف جامع فوجی آپریشن کی منظوری دی جو بیرونی دشمن طاقتوں کے اشارے پر عدم تحفظ پیدا کرکے پاکستان کی معاشی ترقی کو روکنے کے لئے بے گناہ شہریوں اور غیر ملکی باشندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

Comments

200 حروف