** معروف ٹیکسٹائل ایکسپورٹر غازی فیبرکس انٹرنیشنل لمیٹڈ نے مشکل معاشی حالات اور معیاری کپاس کی عدم دستیابی کا حوالہ دیتے ہوئے پیداواری سرگرمیاں کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔**
ٹیکسٹائل مینوفیکچرنگ، کاٹن اور پی سی یارن کی پیداوار میں مصروف کمپنی نے منگل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
ملک کے موجودہ معاشی حالات، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور معیاری کپاس کی معقول قیمت پر عدم دستیابی کی وجہ سے کمپنی عارضی طور پر پیداوار کی سرگرمیوں کو محدود کر رہی ہے۔ اس لئے کمپنی نے اگلے نوٹس تک اپنے ویونگ یونٹ کی پیداواری سرگرمیوں کو جزوی طور پر کم کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔
یورپ، امریکہ اور مشرق بعید کو کپڑا برآمد کرنے میں مصروف کمپنی نے مزید کہا کہ ہم مستقبل کے لائحہ عمل کے لئے صورتحال کی نگرانی جاری رکھیں گے۔
پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر اب بھی مسائل کا شکار ہے جس میں کپاس کی آمد میں بڑے پیمانے پر کمی بھی شامل ہے، جو اس صنعت کا ایک اہم جزو ہے۔
عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کپاس کی کم ہوتی سپلائی کی وجہ سے رواں مالی سال ملک کا کپاس کا درآمدی بل 1.9 ارب ڈالر تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو گزشتہ سال کے 448 ملین ڈالر کے درآمدی بل کے مقابلے میں 3.9 گنا زیادہ ہے۔
اے ایچ ایل نے کپاس کی آمد میں کمی کی وجہ کسانوں کے مالی حالات کی خرابی اور کپاس کی فصل کی تاخیر سے بوائی کو قرار دیا ہے۔
اے ایچ ایل نے بتایا کہ گزشتہ سال پاکستان نے 205,000 ٹن یعنی 1.2 ملین گانٹھ کپاس درآمد کی جس کی مالیت 448 ملین ڈالر تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مالی سال 25 کیلئے مقامی پیداوار 60 لاکھ گانٹھوں تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ درآمدات 54 لاکھ گانٹھیں متوقع ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ کپاس کی پیداوار میں کمی تشویشناک ہے، کیونکہ کپاس پاکستان کی بڑی نقد آور فصل اور ٹیکسٹائل سیکٹر کا اہم خام مال ہے۔ جنوبی ایشیائی ملک کی برآمدات کا بڑا حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے، جو پاکستان کی کل برآمدات کا 60 فیصد سے زائد ہیں۔
مزید برآں، بڑھتی ہوئی درآمدات سے ملک کے ادائیگیوں کے توازن کے بحران میں بھی اضافے کا امکان ہے، کیونکہ پاکستان اپنے غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو سنبھالنے اور بیرونی قرضوں کو برقرار رکھنے کے لئے جدوجہد کررہا ہے۔
Comments