پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کا بعد از ٹیکس منافع (پی اے ٹی) 30 ستمبر 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران تقریبا 24 فیصد کمی کے ساتھ 22.69 ارب روپے رہا۔

گزشتہ سال کے اسی عرصے میں ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنی نے 29.76 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع ریکارڈ کیا تھا۔

منگل کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو فراہم کردہ ای اینڈ پی کے تازہ ترین مالی نتائج کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹرز نے کمپنی کی مالی اور آپریشنل کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے 29 اکتوبر کو اجلاس منعقد کیا اور 30 جون 2025 کو ختم ہونے والے سال کے لئے 2 روپے فی حصص یعنی عام حصص پر 20 فیصد اور کنورٹیبل ترجیحی حصص پر 2 روپے فی حصص یعنی 20 فیصد عبوری نقد منافع کی منظوری دی۔

مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں پی پی ایل کی فی حصص آمدنی (ای پی ایس) 8.34 روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں فی حصص آمدنی 10.94 روپے تھی۔

یہ کمی اس عرصے کے دوران کم فروخت اور بلند آپریٹنگ اخراجات کی وجہ سے آئی ہے۔

مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں صارفین کے ساتھ معاہدوں سے پی پی ایل کی آمدنی کم ہو کر 66.79 ارب روپے رہ گئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 78.01 ارب روپے تھی جو 14 فیصد سے زائد کی کمی ہے۔

اس کے نتیجے میں مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی کا مجموعی منافع 22 فیصد کم ہو کر 40.93 ارب روپے رہ گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 52.79 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا جس میں سالانہ 19 فیصد اضافہ ہوا۔

اس کے نتیجے میں مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں کمپنی کے منافع کا مارجن کم ہو کر 61.2 فیصد رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 67.6 فیصد تھا۔

مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں ای اینڈ پی نے اپنے کھوج کے اخراجات میں 25 فیصد اضافہ دیکھا، جبکہ کمپنی کے انتظامی اخراجات میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔

مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں ای اینڈ پیز نے دیگر چارجز کی مد میں 4.1 ارب روپے ادا کیے جو سالانہ بنیادوں پر 7 فیصد کم ہے۔ دوسری جانب کمپنی کی دیگر آمدنی میں 67 فیصد سے زائد کا نمایاں اضافہ دیکھا گیا جو مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 6.49 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ 3.88 ارب روپے تھی۔

نتیجتاً پی پی ایل نے مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی میں 37.87 ارب روپے کا قبل از ٹیکس منافع حاصل کیا جو مالی سال 24 میں 47.72 ارب روپے تھا۔

مالی سال 25 کی پہلی سہ ماہی میں ای اینڈ پی نے 15.2 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 17.9 ارب روپے ٹیکس ادا کیا گیا جو 15 فیصد سے زیادہ کم ہے۔

پی پی ایل کو 1950 میں پاکستان میں شامل کیا گیا تھا جس کا بنیادی مقصد تیل اور قدرتی گیس کے وسائل کی تلاش، پیش گوئی، ترقی اور پیداوار کرنا تھا۔

Comments

Comments are closed.