مارکٹس

حکومت کا ہائی لاسز فیڈرز پر لوڈ شیڈنگ جاری رکھنے کا اعلان

  • خسارے میں چلنے والے فیڈرز کو سپلائی دینے سے توانائی کے شعبے میں مزید نقصان کے متحمل نہیں ہوسکتے، وزیر توانائی کی پریس کانفرنس
شائع May 30, 2024
’Economic loadshedding‘ to continue on high-loss feeders, says Leghari

وفاقی وزیر برائے توانائی (پاور ڈویژن) سردار اویس احمد خان لغاری نے جمعرات کو کہا کہ ہے ہائی لاسز فیڈرز پر لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر توانائی اویس لغاری نے بتایا کہ 29 مئی 2024 کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر میں بجلی کی طلب 25,820 میگاواٹ رہی جبکہ 21,588 میگاواٹ بجلی پیدا کی گئی اور نظام کو فراہم کی گئی۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے خزانہ اور محصولات علی پرویز بھی موجود تھے۔

وزیر توانائی نے کہا کہ سسٹم کو 4 ہزار 232 میگاواٹ بجلی فراہم نہیں کی گئی جس سے لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ لوڈشیڈنگ واضح طور پر خسارے میں چلنے والے فیڈرز یعنی کیٹیگری 3-8 فیڈرز پر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان فیڈرز کو بجلی فراہم نہیں کی کیونکہ اس سے پاور سیکٹر کے نقصانات میں اضافہ ہو گا جسے ملکی معیشت برداشت نہیں کر سکتی۔

انہوں نے کہا کہ معاشی بہتری کیلئے لوڈشیڈنگ جاری رہے گی کیونکہ ہم اپنے گردشی قرضے میں مزید اضافہ کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

وزیر نے کہا کہ جب تک تقسیم کار کمپنیاں اپنا راستہ تبدیل نہیں کرتیں اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے اپنے نقصانات کو کنٹرول نہیں کرتیں، زیادہ نقصانات کا سبب بننے والے ان فیڈرز پر لوڈشیڈنگ جاری رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں بجلی چوری ہو رہی ہے انہیں سزا دینے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر نے اعتراف کیا کہ کیٹیگری 1,2 کے فیڈرز پر لوڈشیڈنگ دیکھنے میں آئی جہاں تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے نقصانات 20 فیصد سے کم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تقسیم کار کمپنیوں کے سی ای اوز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی سروس کے معیار کو بہتر بنائیں اور بغیر نقصان کے فیڈرز پر بجلی کی بندش ختم کریں۔

وزیر توانائی نے کہا کہ سسٹم میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی پیداوار اور ترسیل کی گنجائش ہے جس میں آنے والے موسم گرما کے مہینوں میں اضافہ متوقع ہے۔

لغاری نے کہا کہ ہائیڈل ذرائع سے 7000 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے جبکہ ملک میں 10 ہزار میگاواٹ ہائیڈل کی گنجائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی پاور پلانٹس بھی لگیں گے، جس سے ہماری پیداوار میں اضافہ ہو گا۔

حکومت نیٹ میٹرنگ کی پالیسی جاری رکھے گی۔

وفاقی وزیر نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حکومت اپنی موجودہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کو جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس پر حساب کتاب کرنا شروع کر دیا ہے اور ایک بار جب ہمیں اس پر نظر ثانی کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس کا اعلان پالیسی بیان کے ذریعے کیا جائے گا۔

نیٹ میٹرنگ کے طریقہ کار کی وضاحت کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت ایک یونٹ کے بدلے ایک یونٹ تبدیل کیا جاتا ہے جبکہ بجلی کمپنیاں صارف کی طرف سے تیار کردہ اضافی یونٹ مقررہ قیمت پر خریدتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2017 سے خریداری کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جس پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے کیونکہ اس سے خریدی گئی بجلی کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس نے بھی آج تک سرمایہ کاری کی ہے، وہ اپنے لائسنس اور شرائط و ضوابط میں کسی تبدیلی کے بغیر انہی شرائط کے تحت کام کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک یا دو دن میں بجلی کی تقسیم سے متعلق ڈیٹا روشن پاکستان ایپ کے ذریعے فراہم کیا جائے گا جو کہ پلے اسٹور پر دستیاب ہے۔

Comments

200 حروف